Public Awareness Campaign ON Corruption: "United Against Corruption for a Prosperous Pakistan....."

Press Release/Tickers

Pakistan-UK Knowledge Corridor: Major Ecosystem of...

Published : 25 April 2024

Planning Minister Ahsan Iqbal held a meeting with a delegation led by ...


Pakistan Embraces Digital Revolution: Ensuring Dig...

Published : 23 April 2024

The digital revolution is reshaping societies worldwide, and Pakistan ...


Pakistan Aims to Reach $3 Trillion Economy by 2047...

Published : 23 April 2024

Pakistan is poised to achieve a $3 trillion economy by 2047, bolstered...


Planning Minister Ahsan Iqbal to receive APO, Meri...

Published : 13 April 2024

Federal Minister for Planning Development and Special Initiatives, Pro...


احسن اقبال۔۔۔ اجلاس سے خطاب پائیدار ترقی اہداف دراصل بین الاقوامی ترقی کا ایجنڈا نہیں بلکہ یہ ہمارے ملک کی ترقی کا ایک پائیدار ایجنڈا ہے ، وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال

Dated : 14 June 2023

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ،اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی اہداف دراصل بین الاقوامی ترقی کا ایجنڈا نہیں بلکہ یہ ہمارے ملک کی ترقی کا یا کسی بھی ملک کی ترقی کا ایک پائیدار ایجنڈا ہے جس کے ذریعے اپنے عوام کو اپنے لوگوں کو ایک معیاری زندگی کے لئے کم سے کم سہولیات اور حقوق دے سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پائیدار ترقی کے اہداف تحفظ خوراک اور بھوک کے خاتمہ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ غربت ، بھوک اور بے روزگاری کا خاتمہ یہ وہ اہداف ہیں کہ جن کو پورا کرنے کے لئے ہمیں کسی بین الاقوامی یادداشت یا کسی بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت نہیں ہے، انہیں ہم نے اپنی ترقی کے لئے از خود پورا کرنا ہے، پاکستان نے پائیدار ترقی اہداف کے اوپر دنیا میں پاکستان نے سب سے پہلے عملدرآمد شروع کیا ،ہماری قومی اسمبلی نے ان کو نیشنل ڈویلپمنٹ بورڈ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد سابق حکومت نے اس اہداف کو برقرار نہیں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی کو ہم نے شریک کیا ہے اور جب تک یہ تمام کوششیں اکٹھی نہیں ہوں گی ہم پائیدار ترقی اہداف کو حاصل نہیں کر سکتے، غربت اور بھوک یہ ایسی بیماریاں ہیں کہ جس معاشرے کے اندر ہوں وہ معاشرہ کبھی پائیدار ترقی نہیں کر سکتا ،اگرچہ ہم خوراک کے حوالہ سے محفوظ ملک تھے لیکن اب ہماری جو موسمیاتی تبدیلیاں ہیں ان کے نتیجے میں ایک بہت بڑا خطرہ فو ڈسکیورٹی بن چکا ہے اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ علاقے جہاں پر موسمیاتی تبدیلی زیادہ اثر کرے گی ان لوگوں کے لئے خوراک حاصل کرنا ،پیدا کرنا اس میں بہت مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ،پچھلے سال پاکستان میں جو بدترین موسمیاتی تباہی آئی اس میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں خوراک اور غذائیت کا بدترین بحران پیدا کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں پہلے بھی غربت تھی لیکن سیلاب نے ان کے مسائل میں دگنا اضافہ کر دیا اور ان علاقوں کیلئے حکومت نے ایک نئی پالیسی متعارف کرائی جس کو سبز انقلاب 2.0 قرار دیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سبز انقلاب کے ذریعے خوراک کی کمی پر قابو پایا تھا، اب ضرورت ہے کہ جو نئی ٹیکنالوجیز ہیں اس کی مدد سے ہم اپنی زراعت کے شعبہ کو بہتر کریں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت میں نئے امکانات ہیں ان کو ہم بروئے کار لائیں اور ایک نئے سبز انقلاب کی بنیاد رکھیں جس میں بائیو ٹیکنالوجی ،ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ،ڈرون ٹیکنالوجی ،سیٹلائٹ ٹیکنالوجی یہ ساری ٹیکنالوجیز زراعت کے اندر ایک انقلاب پیدا کر رہی ہیں ،آج پاکستان میں اگرچہ ہم اپنے زیادہ تر اجناس میں دنیا کے پہلے 10پیداوار ممالک میں شریک ہیں لیکن جو ہماری پیداواریت ہے اس میں ہم نے مزید بہتری لانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیکنالوجیز کی مدد سے ہم خوراک میں خود کفیل ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہم اس کی برآمد کرنے والا ملک بھی بن سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگ بھوک کا شکار ہیں، یہاں خوراک کا بے انتہا ضیاع بھی ہوتا ہے ، جو لوگ صاحب ثروت ہیں وہ ان کے لئے ایک خوشحالی کی علامت ہیں لیکن دوسری طرف وہ لوگ جو ایک ایک روٹی کے لئے کچرے سے خوراک تلاش کرتے ہیں یہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ کوئی معاشرے کے اندر بھوکا نہ رہے ،کوئی غذائیت کے میدان میں پیچھے نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک اس وقت ایک بحران سے گزر رہے ہیں وہ دنیا میں بین الاقوامی معاشی بحران ہے ، اسے حالات میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ ہمارے پچھلے 10سال کی جو کامیابی ہے اس میں پیچھے جا چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان جیسے ممالک کی جو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کر رہے ہیں ، کی مدد کرنی چاہئے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو یہ بنیادی سہولیات فراہم کر سکیں ،اس کے پیش نظر ہم نے بجٹ کے اندر ایگریکلچر کو واٹر ریسورسز کو خصوصی ہدف کیا ہے تاکہ اپنے آبی وسائل کو محفوظ بناکر ہم اپنی پیداوار بھی بڑھائیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی تقسیم کے نظام کو بھی بہتر کریں تاکہ ہر شہری کو نہ صرف یہ کہ خوراک ملے بلکہ اس کی جو غذائی ضروریات ہیں وہ ایک صحت مند خوراک ہو ۔