Public Awareness Campaign ON Corruption: "United Against Corruption for a Prosperous Pakistan....."

Press Release/Tickers

Pakistan-UK Knowledge Corridor: Major Ecosystem of...

Published : 25 April 2024

Planning Minister Ahsan Iqbal held a meeting with a delegation led by ...


Pakistan Embraces Digital Revolution: Ensuring Dig...

Published : 23 April 2024

The digital revolution is reshaping societies worldwide, and Pakistan ...


Pakistan Aims to Reach $3 Trillion Economy by 2047...

Published : 23 April 2024

Pakistan is poised to achieve a $3 trillion economy by 2047, bolstered...


Planning Minister Ahsan Iqbal to receive APO, Meri...

Published : 13 April 2024

Federal Minister for Planning Development and Special Initiatives, Pro...


حکومت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق سی پیک کے منصوبوں کو فرو غ دے رہی ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کا سیمینار سے خطاب

Dated : 7 July 2023

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت وزیراعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق سی پیک کے منصوبوں کو فرو غ دے رہی ہے،سی پیک 2014 سے 2030 تک کا بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شامل ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحریہ یونیورسٹی میں منعقدہ سی پیک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 10سال قبل 5 جولائی 2013 کو جس منصوبے کا آ غا ز کیا تھا آ ج اس نے پورے ملک میں لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع ،سڑکوں ،توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کے رفتار کو تیز کیا ۔پاکستان اور چین کی قیادت کی وسعت نظری کے باعث سی پیک نے نمایاں ترقی کی ،چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان میں گوادر، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور صنعتی ترقی پر اتفاق ہوا،سی پیک منصوبوں کے تناظر میں 11 ورکنگ گروپ قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کامیابیاں ملیں، آج بندرگاہ مکمل فعال ہے،گوادر ہوائی اڈہ، ہسپتال، سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے کا پلانٹ اور دیگر منصوبے بھی تعمیر ہوئے،سی پیک منصوبوں نے اقتصادی ترقی، روزگار اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک خطہ، ایک رستہ منصوبہ نے دنیا میں اقتصادی اور بحری تعاون کو فروغ دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی 5 جولائی 2013 کو تعاون کی پہلی یادداشت پر دستخط ہوئے،سی پیک پاکستان کی ترقی کی کہانی ہے، گزشتہ حکومت نے ترقی کے اس موقع کو اٹھا پھینکا ،یہ صدی جدت، ترقی، رفتار اور تبدیلی کی صدی ہے،بیسویں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی، اکیسویں صدی اقتصادی نظریہ کی صدی ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید چین کے بانی ڈینگ ژآؤ پنگ نے چین کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر ڈالا،آج چین کی فی کس آمدنی 13 ہزار ڈالر، پاکستان کی 600 ڈالر ہے،چین اپنے لوگوں کے لیے روزگار، ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کیا تاہم جغرافیائی اور سماجی عدم مساوات نے ترقی کو مانند کر دیا،مقابلے کی دنیا میں پاکستان کتنا جدت، تخلیق، تحقیق اور تبدیلی کا مقابلہ کر رہا ہے یہ اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی قیادت، پاکستان کو منڈی نہیں، ڈھانچہ کی بہتری سے اقتصادی صنعتی قوت بنانا چاہتی تھی ،سی پیک 2014 سے 2030کا تک بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے فیز میں 47 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے رکھے گئے ۔انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ سازی کے 80 فیصد منصوبے 2018 میں مکمل ہو چکے تھے،چین نے پاکستان کے ان مختلف منصوبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود حکومت نے ایک سال کے دوران سی پیک کے منصوبوں کو کامیابی سے مکمل کیا۔ انہوں پاکستان اور چین کے درمیان قابل قدر شراکت داری کو مزید تسلیم کیا جس نے سی پیک منصوبوں کے کامیاب نفاذ کو ممکن بنایا ہے اور اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔احسن اقبال نے کہا کہ چین کے صدر شی چن پنگ کی مضبوط قیادت میں چین اپنے جدیدیت کے عمل کو ثابت قدمی سے آگے بڑھا رہا ہے جبکہ چین جدیدیت میں نئی کامیابیوں کے ساتھ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی ترقی کے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں کے ساتھ، سی پیک نے صنعت، زراعت، آئی ٹی، آفات سے بچائو اور مختلف شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، جس نے پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے، پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے، پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز اور بحریہ یونیورسٹی کے مشترکہ طور پر ایک بین الاقوامی سیمینار میں ریکٹر بحریہ یونیورسٹی وائس ایڈمرل (ر) آصف خالق ایچ آئی (ایم) نے اپنا استقبالیہ پیش کیا جبکہ ڈی جی این آئی ایم اے وائس ایڈمرل (ر) احمد سعید ایچ آئی (ایم) نے سیمینار کا آغاز کیا۔ چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے ایک ورچوئل پیغام دیا۔ سیشن کے ناظم کے فرائض ڈاکٹر حسن دائود بٹ نے سرانجام دیئے۔ سیشن کا آغاز سابق سفیر برائے چین مسعود خالدنے سی پیک کے ذریعے پاکستان کے پاور سیکٹر کی ترقی میں چین کی حمایت کو سراہتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی اور پیشہ ورانہ کنسورشیم کی تشکیل کو بھی فروغ دیا گیا۔ اے پی سی ای اے کے چیئرمین مسٹر وانگ ہوئی نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کی ترقی کی صلاحیت کو تسلیم کیا اور مقامی اداروں کو شامل کرکے سستے اور قابل تجدید وسائل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پلینیٹیو کی سی ای او عائلہ مجید نے بتایا کہ کس طرح پالیسی کی تیاری کی کمی نے پاکستان کو اربوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں تیزی سے ترقی کے لیے چپ فیبریکیشن انڈسٹری اور قابل تجدید ٹیکنالوجیز کی اہمیت پر زور دیا۔ چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ندیم جاویدنے سی پیک کے حوالے سے طویل المدتی منصوبہ بندی کی مشکلات پر توجہ مرکوز کی اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ ڈاکٹر جاوید نے سی پیک کو کامیاب بنانے کے لیے پالیسی کوآرڈینیشن، سٹیک ہولڈر کی شمولیت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔ اے سی سی اے کے ساجد اسلم نے پاکستان میں چینی افرادی قوت کی تعریف کی اور باہمی تعاون کے ساتھ سیکھنے کو بڑھانے پر زور دیا۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ہانگ ژانگ نے سی پیک جیسے میگا پراجیکٹس کی کامیابی کے لیے صنعتی پائیدار آپریشنز کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ سیمینار کے دوران پینلسٹس نے سی پیک کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی جس سے اس کے چیلنجوں اور امکانات کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ تقریب میں مضامین کے ماہرین، سرکاری حکام، فیکلٹی ممبران، طلباء اور اہم میری ٹائم سٹیک ہولڈرز نے بھر پور شرکت کی۔ آخر میں ناظم نے مہمان مقررین اور شرکاء کی گہری دلچسپی پر شکریہ ادا کیا اور منتظمین کو اس تقریب کو فائدہ مند اور کامیاب بنانے پر سراہا۔